Naat Sharif (kalam shabbir sajid Mehervi)
دُنیا کا ہوں طالب نہ بہشتِ عدنی کا
دیوانہ ہوں میں سیدِ مکی مدنی کا
اے ختم ِ رُسل اپنا مجھے عشق عطا کر
میں واسطہ دیتا ہوں اویس ِ قرنی کا
سایہ بھی گوارہ نہ ہوا تیرے بدن کو
اللہ ارے عالم تیری نازک بدنی کا
اجمیر کی دولہا ہوں کے بغداد کے والی
ہر گُل ہے عجب باغ ِ حسینی حسنی کا
کی عرض اُدھر میں نے ادھر بھر گیا دامن
بازار گرم ہے تیری چشم ِ زدنی کا
ساجد میں سگِ بارگاہِ گنج ِ شکر ہوں
دعوی نہ ہو کیونکر مجھے شیریں سُخنی کا
دُنیا کا ہوں طالب نہ بہشتِ عدنی کا
دیوانہ ہوں میں سیدِ مکی مدنی کا
اے ختم ِ رُسل اپنا مجھے عشق عطا کر
میں واسطہ دیتا ہوں اویس ِ قرنی کا
سایہ بھی گوارہ نہ ہوا تیرے بدن کو
اللہ ارے عالم تیری نازک بدنی کا
اجمیر کی دولہا ہوں کے بغداد کے والی
ہر گُل ہے عجب باغ ِ حسینی حسنی کا
کی عرض اُدھر میں نے ادھر بھر گیا دامن
بازار گرم ہے تیری چشم ِ زدنی کا
ساجد میں سگِ بارگاہِ گنج ِ شکر ہوں
دعوی نہ ہو کیونکر مجھے شیریں سُخنی کا
No comments:
Post a Comment